کوئ موسم تو ایسا ہو
کہ جب بچھڑے ہوؤں کی یاد کے جگنو
چمک کھو دیں ۔۔۔
کسی کے ہجر میں رونے سے پہلے ہی
میری آنکھیں ۔۔۔ کبھی سو دیں ۔۔۔
کوئ موسم تو ایسا ہو کہ جب سب پھول الفت کے
کسی اَنمٹ محبّت کے
میرے دل میں کھلیں
پر
ان میں وہ خوشبو نہ ہو باقی
“وہ خوشبو ، جو تمہارے قُرب میں مِحسوس ہوتی تھی “
کوئ موسم تو ایسا ہو
کہ دل کے زخم بھر جائں
اگر ایسا نہیں ہوتا
تو پھر کتنا ہی اچھا ہو کہ
ساری خواہشیں دل کی
وہ سارے خواب اور ارماں
یونہی گھُٹ گھُٹ کے مر جائں
مجھے آزاد کر جائں ۔۔۔
کو ئ موسم تو ایسا ہو کہ وہ موسم تمہاری یاد کا موسم نا ہو