اپنی خاطر جگے ہو ، سوئے ہو
اپنی خاطر ہنسے ہو، روئے ہو
کس لئے، آج کھوئے کھوئے ہو
تم نے آنسو بہت پیئے اپنے
تم بہت سال رہ لئے اپنے
اب میرے، صرف میرے ہو کر رہو
حُسن ہی حُسن ہو ،ذہانت ہو
عشق ہوں میں، تو تم محبّت ہو
تم میری بس میری امانت ہو
جی لئے جس قدر جیئے اپنے
تم بہت سال رہ لئے اپنے
اب میرے، صرف میرے ہو کر رہو
رہتے ہو رنج و غم کے گھیروں میں
دُکھ کے ، آسیب کے بسیروں میں
کیسے چھوڑوں تمہیں اندھیروں میں
تم کو دے دوں گا سب دیئے اپنے
تم بہت سال رہ لئے اپنے
اب میرے، صرف میرے ہو کر رہو
تم ازل سے دُکھوں کے ڈیرے ہو
چاہے خود کو غموں سے گھیرے ہو
جب سے پیدا ہوئے ہو میرے ہو
آج کھولیں گے لب سیئے اپنے
تم بہت سال رہ لئے اپنے
اب میرے، صرف میرے ہو کر رہو
اب مجھے اپنے درد سہنے دو
دل کی ہر بات دل سے کہنے دو
میری بانہوں میں خود کو بہنے دو
مدتوں زخم خود سیئے اپنے
تم بہت سال رہ لئے اپنے
اب میرے، صرف میرے ہو کر رہو
وصی شاہ