ہم نے خود اپنے ہی رستے میں بچھائے کانٹے
گھر میں پھولوں کی جگہ لا کر سجائے کانٹے
زخم اس دل میں بسائے ہوئے خود رہتے ہیں
درد کیا ہوتا ہے تنہائی کسے کہتے ہیں
اب جو بچھڑے ہیں تو احساس ہوا ہے ہم کو
یوں تو دنیا کی ہر اک چیز حسیں ہوتی ہے
پیار سے بڑھ کے مگر کچھ بھی نہیں ہوتی ہے
راستہ روک کے ہر اک سے یہی کہتے ہیں
اب جو بچھڑے ہیں تو احساس ہوا ہے ہم کو
درد کیا ہوتا ہے تنہائی کسے کہتے ہیں
چار سو گونجتی رسوائی کسے کہتے ہیں
اب جو بچھڑے ہیں تو۔۔۔۔۔۔