خواب دل ہیں نہ آنکھیں نہ سانسیں کہ جو
ریزہ ریزہ ہوئے تو بکھر جائیں گے
جسم کی موت سے یہ بھی مرجائیں گے
خواب مرتے نہیں
خواب تو روشنی ہیں، نوَا ہیں، ہوا ہیں
جو کالے پہاڑوں سے رکتے نہیں
ظلم کے دوزخوں سے بھی پھُکتے نہیں
روشنی اور نوَا اور ہوا کے علَم
مقتلوں میں پہنچ کر بھی جھُکتے نہیں
خواب تو حرف ہیں
خواب تو نُور ہیں
خواب سُقراط ہیں
خواب منصور ہیں
احمد فراز