بے کراں دشت کی ساخت میں
دُھوپ جب جسم چاٹنے لگ جائے
دل کا دریا بھی سُوکھنے لگ جائے
اُس گھڑی
خود کو مجتمع کرنا
اس کے چہرہ کو دھیان میں لانا
اور پھر
ریت بھر کے مُٹھّی میں
اپنی آنکھوں کو باوضو کرنا
اپنے چہرے کو قبلہ رو کرنا
دُھوپ کا زور ٹوٹ جائے گا
بے کراں دشت کی ساخت میں
زندگی کا پیام آئے گا
امتیاز ساغر