میری رُوح کی راگنی سُن رہے ہو؟
پُرانی سی لَے ہے، پُرانے سے نغمے
پُرانی سی مے ہے، پُرانے سے شیشے
جنہیں میں چُرا لایا ہُوں، ساقیانِ ازل سے
بصد رنج ناصح، بصد زعم زاہد
پِلاتا رہا ہوں نئے میکشوں کو
جو رُوحِ ابد میں تراشے گئے تھے
وہ اصنام لایا ہوں، لیکن
کہیں وہ جبِینیں نہیں ہیں
کہیں اِمتیازِ پُرستش نہیں ہے
شیخ ایاز