Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Wednesday, November 9, 2011

سمندر کی آنکھوں میں دکھ بھر چکا ہے


سمندر کی آنکھوں میں دکھ بھر چکا ہے
سمندر !
تری آنکھ میں
کروٹیں بھرتا یہ نیلمی حسن کس نے بھرا ہے
کہ تُو آج تک اُس کی دوری کے دکھ میں
کئی لاکھ صدیوں سے
اپنے بدن میں مقےّد ہے
اور جاں کنی کے عذابوں سے اُلجھا ہوا ہے
سمندر !
کئی لاکھ صدیوں کی اِس بے کلی نے
تری جاں کنی کے عذابوں کو
اور اُس کی دوری کے بوڑھے دکھوں کو
تری اِس محیط اور بسیط آنکھ میں
آنسوئوں کی طرح بھر دیا ہے !
ازل سے تری اِس تڑپتی ہوئی مضطرب آنکھ کا دُکھ
گھنے بادلوں کی وساطت سے
اُس تک رسائی کے صدمے
اُٹھاتا رہا ہے
ترے ساتھ مجھ کو رُلاتا رہا ہے
مرے سب کے سب اشک تیرے لئے ہیں
مگر اے سمندر !
بتا
کیا تری آنکھ کے سارے یاقوت و مرجان
اُس کے لئے ہیں
کہ جس نے تجھے دُور رکھ کر
تری آنکھ میں جان لیوا نشہ بھر کے
بے چینیوں کے عذابِ مسلسل میں رکھا ہوا ہے ؟
سمندر ! تجھے تو ازل سے میں پہچانتا ہوں
مگر کچھ بتا
وہ ترا ''رازداں ''کون ہے
جو کہ سینے میں تیرے
ازل سے کسی غیب کے راز کی طرح مدفون ہے ۔