اؤ بے خبر، تجھے کیا خبر
تیری آنکھوں میں کیسا جمال ہے
تجھے دیکھ لے جو بس اک نظر
اُس کی آنکھ میں پھر یہ سوال ہے
”مجھے نیند سے کیوں جگا دیا؟
مجھے خواب کیسا دکھا دیا؟
کوئی نور ہے، کوئی حور ہے؟
یا کہ سادگی کی مثال ہے؟“
تیری سانس سے میری آس ہے
تُو جو پاس ہے تو یہ سانس ہے
مجھے زندگی کی تو بھیک دے
میری زندگی کا سوال ہے
میری ہر نظر میں بسا ہے تُو
میرے ہر قلم پہ لکھا ہے تُو
تجھے سوچ لوں تو غزل میری
نہ لِکھ سکوں تو خیال ہے