نگاہ ِیار کے پردوں میں ہے پنہاں ادا کیسی
ستم کیسا، کرم کیسا، جفا کیسی، وفا کیسی
یہ جو طوفاں ،سمندر ہیں، یہ سب ہستی کے منظر ہیں
اگر قسمت میں جلنا ہو، دوا کیسی، دُعا کیسی
سُنے گا کون اب مجھ سے تیرے بہروپ کے قصے
مجھے بھی مار کے کر دی کرم کی انتہا کیسی
اگر دل ہار ہی بیٹھے میرے ہمدم محبت میں
فنا کیسی، بقا کیسی، سزا کیسی، جزا کیسی
بہت مدت سے ہم اپنے مقابل سے نہیں ہارے
بُلا لے، ہم بھی دیکھیں گے کہ ہے شام ِقضا کیسی