Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Wednesday, November 9, 2011

یہ ہے آج ہی رات کی داستاں


یہ ہے آج ہی رات کی داستاں
کہ تھے میہماں میرے اک مہرباں
دکھاؤں میں حضرت کے کھانے کا ڈھنگ
لکھوں ان کے لقمے اُڑانے کا رنگ
پلیٹوں میں ہلچل مچاتا ہوا
وہ چمچے سے چمچا لڑاتا ہوا
پلاؤ میں سالن ملاتا ہوا
وہ جل تھل کا عالم رچاتا ہوا
وہ بوٹی پہ چڑھ کر لِپٹتا ہوا
وہ روٹی سے بڑھ کر چِمٹتا ہوا
فقط شوربے سے کِھسکتا ہوا
مربّے سے جا کر پِچکتا ہوا
گیا دال پر دندناتا ہوا
وہ مِرچو ں سے دامن بچاتا ہوا
وہ چمچے سے چُلو بناتا ہوا
وہ آلو کو اُلّو بناتا ہوا
سویّوں پہ سو جاں سے مرتا ہوا
ادھر لاڈ لڈو سے کرتا ہوا
پسند اک پسندے کو کرتا ہوا
تو چٹنی پہ چٹخارے بھرتا ہوا
سموسے میں خود کو سموتا ہوا
ادھر کھوئے کے ہوش کھوتا ہوا
یہ برفی کا دل برف کرتا ہوا
یہ زردے کا منہ زرد کرتا ہوا
پلاؤ پہ پَل پِل کے آتا ہوا
وہ "پھرنی" پہ پِھر پِھر کے آتا ہوا
نِوالے سے کشتی بناتا ہوا
وہ حلوے کے گولے اُڑاتا ہوا
وہ جبڑوں سے بوٹی مسلتا ہوا
اُسے بِن چبائے نِگلتا ہوا
لبوں پہ زباں کو پِھراتا ہوا
لِپٹتے ہوئے پھیل جاتا ہوا
بِگڑ کر وہ کف منہ پہ لاتا ہوا
وہ غازی ہے یوں کھانا کھاتا ہوا
غرض اس طرح ہیں مرے مہرباں
بس اب دیکھ لیں شاعرِ نکتہ داں
وہ سودا وہ اکبر کا آبِ لو ڈور
یہاں خضر کی بے زبانی کا زور

خضر تمیمی