Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Saturday, November 5, 2011

جسے ہم بے پناہ چاہیں


جسے ہم بے پناہ چاہیں
جسے ہم بے پناہ مانگیں
کہ جس کے نام کی مالا
ہم دھڑکنوں کے ربط میں
سانسوں کی بے ربطی میں الا پیں
وہ جو ہر گام پر خوشبو بکھیرے
اور اس خوشبو میں ہم
رچ جائیں بس جائیں
روح مہک ہو جائے
معطر معطر
وہ جسے ہم بے پناہ چاہیں
جسے ہم بے پناہ مانگیں
جسے پانے کی خواہش میں
اپنے آپ کو ہم
روز توڑیں روز جوڑیں
اور ہر دن کے آخر میں
بہت شدت سے ہم سوچیں
کہ یہ سب آج بھی تو سراب ہی ہے
کل بھی کیا یہ سراب ہوگا؟

ثمن ارشد