کبھی صحرا میں دریا چاہتے ہو
کبھی دریا میں صحرا چاہتے ہو
بہانے ڈھونڈتے ہو مرد ہو کر
بتاتے کیوں نہیں, کیا چاہتے ہو
کس شادی میں دیکھ آئے تھے اس کو
اب اس لڑکی کا رشتہ چاہتے ہو
کبھی آئینے میں خود کو بھی دیکھا؟
جو چہرہ چاند جیسا چاہتے ہو
حصول ماہ گھر بیٹھے ہو ممکن
سو, اب پانی میں نیلا چاہتے ہو
تمہیں شہرت کی خواہش ہے تو بولو
کہ تم الزام کیسا چاہتے ہو
کسی کو بارجاں بخشو گے اپنا
کہ تم تنہا ہی رہنا چاہتے ہو
ہماری گفتگو بس تھی یہیں تک
کہو کچھ تم بھی کہنا چاہتے ہو