Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Saturday, November 5, 2011

کبھی صحرا میں دریا چاہتے ہو


کبھی صحرا میں دریا چاہتے ہو
کبھی دریا میں صحرا چاہتے ہو

بہانے ڈھونڈتے ہو مرد ہو کر
بتاتے کیوں نہیں, کیا چاہتے ہو

کس شادی میں دیکھ آئے تھے اس کو
اب اس لڑکی کا رشتہ چاہتے ہو

کبھی آئینے میں خود کو بھی دیکھا؟
جو چہرہ چاند جیسا چاہتے ہو

حصول ماہ گھر بیٹھے ہو ممکن
سو, اب پانی میں نیلا چاہتے ہو

تمہیں شہرت کی خواہش ہے تو بولو
کہ تم الزام کیسا چاہتے ہو

کسی کو بارجاں بخشو گے اپنا
کہ تم تنہا ہی رہنا چاہتے ہو

ہماری گفتگو بس تھی یہیں تک
کہو کچھ تم بھی کہنا چاہتے ہو