Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Tuesday, November 8, 2011

بہت جو سخت جاں ٹھہرے...


خزاں رُتوں کے عذاب سہہ کر بھی
د ل میں کوئی گلہ نہیں ہے
بہت جو سخت جاں ٹھہرے
ہم نفرت سے
بے وفائی و نارسائی کے الزام سہہ کر بھی
یوں جی رہے ہیں، گویا الزام نہ ہوں
بظاہر ہر چمکیلی زندگی کی سرد راتوں میں
تنہائیوں کے درد سہہ کر بھی
یوں زندہ ہیں، گویا کوئی بات نہ ہو
بہت جو سخت جاں ٹھہرے
ہمیں اُلجھے ہوئے ریشم سی زندگی
تنگ نہیں کرتی
آنکھوں میں اُمڈتے ہوئے
آنسو جب ساونوں کی
بارشوں کا ساتھ دیتے ہیں
تو چاہے جس کی بھی قسم لے لو
ہمارا دل نہیں دُکھتا
ہمیں تو عادت ہوتی جا رہی ہے ایسے جینے کی
کہ جیسے کوہِ نور بہت چمکے
مگر پتھر بہت ہی سخت
بہت جو سخت جان ٹھہرا
ہم بھی بہت ہی سخت جاں ٹھہرے