Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Tuesday, November 8, 2011

اُجالوں کی دعائیں دے رہا تھا میں زمانے کو


اُجالوں کی دعائیں دے رہا تھا میں زمانے کو
کہ اک سورج اتر آیا ہے میرا گھر جلانے کو

دریدہ جسم و جاں کےسارے موسم میرے موسم ہیں
پرائی دھوپ میں آیا ہوں سائے بچھانے کو

میں بجھ بھی جاؤں تو زندہ چراغوں میں مجھے رکھنا
کہ میں جلتا رہا ہوں آندھیوں کے آزما نے کو

وہ مٹی بن گئے ہیں جو تیری آنکھوں میں رہتے تھے
شکستہ کر گئیں پر چھائیاں آئینہ خانے کو

ترے رنگوں نے دیواریں اٹھا رکھی ہیں صحرا میں
بگولے تو بہت آئے مری آنکھیں بجھانے کو

اڑانوں سے پلٹ آتے ہیں اور پھر شور کرتے ہیں
پرندے بھی سمجھتے ہیں شجر کے ٹوٹ جانے کو