Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Tuesday, November 8, 2011

وہ درد اب کہاں جسے جی چاہتا بھی ہو

آرائشِ خیال بھی ہو دل کشا بھی ہو
وہ درد اب کہاں جسے جی چاہتا بھی ہو

یہ کیا کہ روز ایک سا غم ایک سی امید
اس رنجِ بے خمار کی اب انتہا بھی ہو

یہ کہ ایک طور سے گزرے تمام عمر
جی چاہتا ہے اب کوئی تیرے سوا بھی ہو

ٹوٹے کبھی تو خوابِ شب و روز کا طلسم
اتنے ہجوم میں کوئی چہرہ نیا بھی ہو

دیوانگیء شوق کو یہ دھن ہے کہ ان دِنوں
گھر بھی ہو اور بے درودیوارسا بھی ہو

جز دل کوئی مکان نہیں دہر میں جہاں
رہزن کا خوف بھی نہ رہے درکھلا بھی ہو

ہر ذرہ ایک محملِ عبرت ہے دشت کا
لیکن کسے دکھاوں کوئی دیکھتا بھی ہو

ہر شے پکارتی ہے پس پردہء سکوت
لیکن کسے سناوں کوئی ہم نوا بھی ہو

فرصت میں سن شگفتگیء غنچہ کی صدا
یہ وہ سخن نہیں جو کسی نے کہا بھی ہو

بیٹھا ہے ایک شخص مرے پاس دیر سے
کوئی بھلا سا ہو تو ہمیں دیکھتا بھی ہو

بزم سخن بھی ہو سخنِ گرم کے لیے
طاوس بولتا ہو تو جنگل ہرا بھی ہو