میرا ہادی میری گود میں تھا
اور وہ بچہ پُھول لئے چوک میں تھا
اُس نے مجھ سے پوچھا
پُھول لو گی؟
میں نے غصے سے گندے بچے کو دیکھا
ہاتھ میں پکڑے اُس کے گُلاب پُھول کو گُھورا
اپنے کپڑے بچائے
آگے بڑھ گئی
میرا ہادی میری گود میں تھا
اور نیلی آنکھوں والا بچہ چوک میں تھا
اچانک میں نے پلٹ کر دیکھا
ہادی چوک میں تھا
اور وہ بچہ اپنے پُھول سمیت
میری گود میں تھا
میں نے تڑپ کر چوک کی طرف بھاگنا چاہا
اپنے ہادی کو چوک کی قسمت سے بچانا چاہا
اس پُھول والے بچے کو گود سے جھٹکنا چاہا
مگر میں پتھر کی ہو گئی
اس بچے نے چپکے سے میرے کان میں کہا
ہادی کو چوک کے رحم وکرم پر چھوڑو
کچھ پل میرا چوک اُسے دے دو
اور اُس کی گود میری کر دو
روبینہ فیصل