Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Saturday, November 5, 2011

یہ کس طرح کی ہے راہِ اُلفت، خبر نہیں ہے


یہ کس طرح کی ہے راہِ اُلفت، خبر نہیں ہے
یہ فتح میری ہے یا ہزیمت، خبر نہیں ہے

بس اِک نظر میں اتر گیا ہے جو میرے دل میں
میری محبت ہے یا ضرورت، خبر نہیں ہے

میرے لئے قوسِ قزح لے کر طلوع ہوا وہ
اِس ابتدأ کی ہے کیا نہایت، خبر نہیں ہے

سراب چہرے ہوئے ہیں اوجھل میری نظر سے
مجھے کہاں لے چلی ہے چاہت، خبر نہیں ہے

سیاہ آنکھیں بلا رہی ہیں نئے سفر پر
نیا سفر ہے نویدِ راحت، خبر نہیں ہے

میں دیوتا تھا مگر پجاری بنا ہوا ہوں
یہ مجھ پہ کیسے ہوئی عنایت، خبر نہیں ہے

میں چھو کے دیکھوں تو اس کی خوشبو کے رنگ جاگیں
وہ خواب ہے یا کوئی حقیقت، خبر نہیں ہے

عطاؔ کو دعویٰ سخن وری کا بہت ہے لیکن
زبان میں کیوں آ گئی ہے لکنت، خبر نہیں ہے

(عطاء الحق قاسمی)