وہ بات بات پہ جی بھر کے بولنے والا
الجھ کے رہ گیا، ڈوری کو کھولنے والا
لو سارے شہر کے پتھر سمیٹ لائے ہم
کہاں ہے ہم کو شب و روز تولنے والا
ہمارا دل تو سمندر تھا اس نے دیکھ لیا
بہت اداس ہوا زہر گھولنے والا
کسی کی موجِ رواں سے کھا گیا کیا مات؟
وہ اک نظر میں دلوں کو ٹٹولنے والا
وہ آج پھر یہی دھرا کے چل دیا بانی
میں بھول کے نہیں اب تجھ سے بولنے والا