چلتی ہی جا رہی ہوں انجان راستوں پر
حیرت میں گم ہوں خود بھی حیران راستوں پر
یادوں کے زخم جلتے ہیں اور بھی زیادہ
ملتا نہیں ہے کچھ بھی ویران راستوں پر
نبھتے نہیں ہیں رشتے راہوں میں بننے والے
کرنا نہ تم کسی سے پہچان راستوں پر
آندھی جو وقت کی ہے آکر مٹا نہ ڈالے
کیا لکھ رہی ہو تم اے نادان راستوں پر
ہاں کچھ نہ کچھ تو ہم میں بھی آشنائی ہو گی
ویراں سی پھر رہی ہوں ویران راستوں پر
جھیلا ہے ہم نے عنبر ان مشکلوں کو برسوں
کیسے چلیں بھلا اب آسان راستوں پر