کون ہی سورج کون ہے سایہ میں بھی سوچوں تو بھی سوچ
کس نے پہلے ہاتھ چھڑایا میں بھی سوچوں تو بھی سوچ
جس کی خاطر ساحل ساحل سیپیاں چُنتے بیت گئے
کیوں وہ موتی ہاتھ نہ آیا میں بھی سوچوں تو بھی سوچ
کس کو کتنا نام ملا اور کس کو ہی الزام مِلا
کس نے کس کا وقت گنوایا میں بھی سوچوں تو بھی سوچ
کس نے کتنی آس بندھائی کس نے کتنی جان چھڑائی
کس نے کتنا ساتھ نبھایا میں بھی سوچوں تو بھی سوچ
ہم جو تعلق کے بارے میں سوچنے پر مجبور ہوئے
جیون میں یہ دن کیوں آیا، میں بھی سوچوں تو بھی سوچ
اس کی باتیں سننے والے تیرے جیسے لگتے ہیں
کس کو قمر نے حال سنایا میں بھی سوچوں تو بھی سوچ
ریحانہ قمر