Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Tuesday, December 27, 2011

بس یہی گلا ہے زندگی سے

بس یہی گلا ہے زندگی سے
ہمیں کیا ملا ہے زندگی سے
غموں کے عادی ہے دکھ کے سائے ہیں
ستم جانے کیا کیا ہم نے کھائے ہیں
اندھری ہی اندھیری ہیں روشنی نہیں ہے
سب کو چاند ملا مجھ کو چاندنی نہیں ہے
سب کے سنگ ساتھی ہے
سب خوشی سے جی رہے ہیں
زہیر یہ جدائی والا
بس ہم ہی پی رہے ہیں
ہر کوئی آس رہا
میری آنکھوں میں ہی پانی ہے
میری بربادیوں کی
یہ جیسے کوئی نشانی ہے