بے وفا وقت نہ تیرا ہے، نہ میرا ہو گا
رات بھی آئے گی، سُورج کا بھی پھیرا ہو گا
مَیں تو اس سوچ میں گم ہوں کہ ہنسوں یا رو دوُں
شب نے لی آخری ہچکی تو سویرا ہو گا
تم حقیقت سے جو ڈرتے ہو تو دن کے با وصف
بند کر لو اگر آنکھیں تو اندھیرا ہو گا
شاید اس دکھ سے اُجڑتی چلی جاتی ہے زمین
اب تو انساں کا ستاروں پہ بسیرا ہو گا
کتنی شدّت پہ ہے، زنداںمیں، میری غیرتِ فن
یہ وہ جنگل ہے جو جل کر بھی گھنیرا ہو گا