Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Tuesday, December 13, 2011

اس کا چہرہ جو ذرا گردِ سفر سے نکلا


اس کا چہرہ جو ذرا گردِ سفر سے نکلا
ایک طوفان قیامت کا نظر سے نکلا

یاد کرتا ہوں بہت دیر سے اس وقت کو میں
باندھ کر رختِ سفر جب کہ میں گھر سے نکلا

ہاۓ وہ لوگ بھی کیا لوگ تھے جو گھر میں رہے
میں تو گھر ہوتے بھی گھر ڈھونڈنے گھر سے نکلا

مشکلیں لاکھ سہیں ٹھوکریں کھائیں اکثر
جلد بازی کا نہ سودا کبھی سر سے نکلا

میں نے جس جس کو بھی چاہا تھا وہ آنسو بن کر
ایک اک کر کے میرے دیدۂِ تر سے نکلا

تم تو خاکی ہو میاں بات فرشتے کی ہے یاد
اس کا وہ حد سے گزرنا تھا کہ پر سے نکلا

یاد کرنے پہ بھی اب یاد نہیں آتا عدیل
کیا تھا وہ خواب کہ جس کے لئے گھر سے نکلا

عدیل زیدی