Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Sunday, December 18, 2011

کوئی تعبیر کا منظر نہ دکھایا جائے


کوئی تعبیر کا منظر نہ دکھایا جائے
ہم کو سہمے ہوئے خوابوں سے ڈرایا جائے

کتنی بے نور ہیں زنداں کی یہ بوجھل شامیں
ان میں یادوں کا کوئی دیپ جلایا جائے

طالبِ دید ہیں جلوے مری زیبائی کے
جانبِ طور جو موسیٰ کو بلایا جائے

آج ہم ہار کے آئے ہیں تمنا تیری
آج پھر روٹھے خداؤں کو منایا جائے

ہم نے مانا کہ انہیں موت کا صدمہ ہو گا
اس بہانے سے انہیں گھر تو بلایا جائے

جس جگہ ٹھہروں تیرے پیار کی خوشبو گھیرے
جس طرف جاؤں تیری یاد کا سایا جائے
شازیہ اکبر