کُوئے قاتل میں ہمیں بڑھ کے صدا دیتے ہیں
زندگی! آج تیرا قرض چُکا دیتے ہیں
تیرے اخلاص کے افسُوں ترے وعدوں کے طلسم
ٹُوٹ جاتے ہیں تو کچھ اور مزا دیتے ہیں
ہاں یہی خاک بسر سوختہ ساماں اے دوست
تیرے قدموں میں ستاروں کو جُھکا دیتے ہیں
سینہ چاکانِ محبت کو خبر ہے کہ نہیں
شہرِ خُوباں کے دروبام صدا دیتے ہیں
ہم نے اس کے لب و رُخسار کو چُھو کر دیکھا
حوصلے آگ کو گُلزار بنا دیتے ہیں
قابل اجمیری