وقت وہ آ گیا ہے اب، میں بھی لبوں کو وا کروں
تجھ سے کوئی گلہ کروں، تیرا بھی سامنا کروں
ایسے رکھوں تعلقات، ربط نہ کوئی رہ سکے
ذکر نہ ہو کہیں تِرا، یوں تِرا تذکرہ کروں
جاں کا فشار دیکھ کر، بس میں نہیں رہا کہ میں
دل جو کہے وہ مان لوں، اور سدا وفا کروں
جس سے میں خود بچھڑ گیا،سوچ کے یہ نہ پھر ملا
پہلے ملا تو کیا کیا، مل کے اب اُس سے کیا کروں
صابر ظفر