انکار ہی کر دیجئیے اِقرار نہیں تو
اُلجھن ہی میں مر جائے گا بیمار نہیں تو
ہم بر سرِ پیکار سِتم گر سے ہمیشہ
رکھتے ہیں قلم ہاتھ میں تلوار نہیں تو
بھائی کو ہے بھائی پہ بھروسہ تو بھلا ہے
آنگن میں بھی اُٹھ جائے گی دیوار نہیں تو
بے سود ہر اِک قول ہر اِک شعر ہے راغب
گر اس کے موافق ترا کردار نہیں تو
افتخار راغب