تنہا تنہا مت سوچا کر
مر جائے گا مت سوچا کر
اپنا آپ گنوا کر تو نے
پایا ہے کیا مت سوچا کر
دھوپ میں تنہا کر جاتا ہے
کیوں یہ سایہ مت سوچا کر
پیار گھڑی بھر کا بھی بہت ہے
جھوٹا، سچا مت سوچا کر
راہ کٹھن اور دھوپ کڑی ہے
کون آئے گا مت سوچا کر
وہ بھی تجھ سے پیار کرے ہے
پھر دُکھ ہو گا مت سوچا کر
خواب حقیقت یا افسانہ
کیا ہے دنیا مت سوچا کر
موندے آنکھیں اور چلا چل
منزل رستہ مت سوچا کر
جس کی فطرت ہی ڈسنا ہو
وہ تو ڈسے گا مت سوچا کر
دنیا کے غم ساتھ ہیں تیرے
خود کو تنہا مت سوچا کر
جینا دو بھر ہو جائے گا
جاناں! اِتنا مت مت سوچا کر
مان مرے شہزاد وگرنہ
پچھتائے گا مت سوچا کر