Dast-e-Taqdeer Se Har Shakhs Nay Hissa Paya,Mere Hissay Main Teray Saath Ki Hasrat Aai...!!

Sunday, December 25, 2011

اور بھی دکھ تھے


مجھے تیرے درد کے علاوہ بھی.
اور بھی دکھ تھے یہ مانتا ہوں.
ہزار غم تھے جو زندگی کی .
تلاش میں تھے یہ جانتا ہوں .
مجھے خبر تھی کہ تیرے آنچل میں.
درد کی ریت چھانتا ہوں .
مگر ہر اک بار تجھ کو چھو کر.
یہ ریت رنگ حنا بنی ہے.
یہ زخم گلزار بن گئے ہیں .
یہ آہ سوزاں گھٹا بنی ہے.
یہ درد موج صبا ہوا ہے .
یہ آگ دل کی سادہ بنی ہے .
اور اب یہ سری متاع ہستی .
یہ پھول یہ زخم سب تیرے ہیں
یہ دکھ کے نوحے ،یہ سنک کے نغمے .
جو کل مرے تھے اب وو تیرے ہیں .
جو تیری قربت تیری جدائی .
میں کٹ گئے روز و شب کی طرح ہیں .
وہ تیرا شاعر تیرا مغنی .
وو جس کی باتیں عجب سی تھیں .
وہ جس کے انداز خسروانہ تھے .
اور ادیں غریب سی تھیں.
وہ جس کی جینے کی خواہشیں بھی .
خود اس کے نصیب سے تھیں.
نہ پوچھ اس کا کہ وہ دیوانہ .
بہت دنوں کا اجڑ چکا ہے.
وہ کوہکن تو نہیں تھا لیکن.
کڑی چٹانوں سے لڑ چکا ہے .
وہ تھک چکا تھا اور اس کا تیشہ .
اس کے سینے میں گر چکا ہے .

فراز احمد فراز