اسے کہنا امیر ِدل کبھی سر نیچا نہیں کرتے
انا کا ہم کسی بھی حال میں سودا نہیں کرتے
اگر غم حد سے بڑھ جائیں تو آنسو آ ہی جاتے ہیں
مگر ہم اپنی آنکھوں کو کبھی دریا نہیں کرتے
خوشی کے سارے موسم دوسروں میں بانٹ دیتے ہیں
فقط ایک درد کی دولت ہے جو بانٹا نہیں کرتے
ہم اہل ِعشق کی فطرت سے سارے لوگ واقف ہیں
کہ ہم کچھ کر گزرتے ہیں مگر سوچا نہیں کرتے