میری راتیں تیری یادوں سے سجی رہتی ہیں
میری سانسیں تیری خوشبو میں بسی رہتی ہیں
میری آنکھوں میں تیرا سپنا سجا رہتا ہے
ہاں میرے دل میں تیرا عکس بسا رہتا ہے
اس طرح میرے دل کے بہت پاس ہو تم
جس طرح پاس ہی شہ رگ کے خدا رہتا ہے
تم کو معلوم بھی شاید یہ کبھی ہو کہ نہ ہو
میرے آنگن میں لگے پھول گواہی دیں گے
میں نے عرصے سے کسی پھول کو دیکھا بھی نہیں
تجھ کو سوچا ہے تو پھر تجھ کو ہی سوچا ہے فقط
تیرے سوا کسی اور کو سوچا بھی نہیں
تم کو معلو م بھی شاید یہ کبھی ہو کہ نہ ہو