نہ بُجھا! چراغِ دیارِ دل، نہ بچھڑنے کا تُو ملال کر
تجھے دے گی جینے کا حوصلہ،میری یاد رکھ لے سنبھال کر
یہ بھی کیا کہ ایک ہی شخص کو کبھی سوچنا کبھی بھولنا
جو نہ بُجھ سکے وہ دِیا جلا، جو نہ ہو سکے وہ کمال کر
غمِ آرزو میری جستجو،میں سمٹ کے آ گیا رُوبرُو
یہ سکوتِ مرگ ہے کس لیے، میں جواب دوں تُو سوال کر
تُو بچھڑ رہا ہے تو سوچ لے،تیرے ساتھ ہے میری زندگی
تجھے روکنا میری موت ہے،میری بے بسی کا خیال کر
میرے درد کا، میرے ضبط کا، میری بے بسی میرے صبر کا
جو یقین نہ آئے تو دیکھ لے تُو ہوا میں پھول اُچھال کر